کراچی میں پولیس کے مطابق اتوار کو سہراب گوٹھ گنا منڈی کے قریب ایک گھر سے خاتون اور تین کمسن بچوں کی لاشیں ملیں ہیں جو پھندوں پر لٹکی ہوئی تھیں۔
پولیس کے مطابق مرنے والوں میں ایک ماں اور تین بچے شامل ہیں۔
ایس ایس پی ایسٹ زبیر نذیر شیخ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا ہے کہ مرنے والے بچوں کی عمریں دو، چار اور آٹھ سال کے درمیان ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اس بارے میں اطلاع ملتے ہی نفری اور کرائم سین یونٹ موقع پر پہنچ گئی اور لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
ایس ایس پی ایسٹ کے مطابق ’یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ یہ واقعہ خودکشی ہے یا قتل۔ لیکن گھر کے ابتدائی معائنے میں کسی قسم کے لڑائی جھگڑے یا زبردستی کے واضح شواہد نہیں ملے۔‘
زبیر نذیر کا کہنا ہے کہ ’مقتولہ خاتون افغانی ہیں اور ان کے شوہر نجیب اللہ کو حراست میں لے کر تفتیش کی جا رہی ہے۔‘
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نجیب اللہ سبزی منڈی میں کام کرتا ہے اور اس نے پولیس کو بتایا ہے کہ وہ واقعے کے وقت اپنے 12 سالہ بیٹے کے ساتھ کام پر موجود تھا۔
تفتیش کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ مقتولہ اس کی دوسری اہلیہ تھی جبکہ گھر میں موجود بچے پہلی بیوی سے تھے۔
واقعے پر سندھ کے وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار نے ایس ایس پی ایسٹ سے رابطہ کر کے فوری اور شفاف تحقیقات کی ہدایت جاری کی ہیں۔
وزیر داخلہ نے زور دیا ہے کہ تفتیش کو غیرجانبدار بنایا جائے اور اگر کسی قسم کی مجرمانہ غفلت یا جرم ثابت ہو تو ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ تفتیش جاری ہے تاہم حتمی نتیجہ فرانزک رپورٹ، پوسٹ مارٹم اور دیگر شواہد کے مکمل جائزے کے بعد سامنے آئے گا۔

