امریکی اپیل کورٹ نے ڈونلڈ ٹرمپ پر عائد 500 ملین ڈالر جرمانہ خارج کر دیا

Screenshot 20250822 142426



نیویارک: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بڑا ریلیف مل گیا۔ نیویارک کی اپیل کورٹ نے وہ سول فراڈ جرمانہ ختم کر دیا جس کے تحت ٹرمپ اور ان کے کاروبار کو پانچ سو ملین ڈالر سے زائد ادا کرنے تھے۔

عدالت کے پانچ رکنی بینچ نے تقسیم شدہ فیصلہ دیا۔ دو ججوں نے کہا کہ اگرچہ ٹرمپ نے اپنے اثاثوں کی مالیت میں مبالغہ آرائی کی، لیکن عائد کردہ بھاری جرمانہ "غیر ضروری” اور آئین کی آٹھویں ترمیم کی خلاف ورزی تھا۔ دو ججوں نے مقدمے میں عدالتی خامیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے نئے ٹرائل کی سفارش کی، جبکہ ایک جج نے پورے کیس کو ہی ختم کرنے کی حمایت کی۔

پہلے ٹرائل کورٹ نے ٹرمپ پر 364 ملین ڈالر کی رقم بطور غیر قانونی منافع واپس کرنے کا حکم دیا تھا، جس پر سود سمیت واجب الادا رقم بڑھ کر 500 ملین ڈالر سے زائد ہو گئی تھی۔ ساتھ ہی ٹرمپ کو تین سال تک نیویارک میں کاروباری عہدے رکھنے پر پابندی بھی عائد کی گئی تھی۔ اپیل کورٹ نے جرمانہ تو ختم کر دیا لیکن کاروباری پابندیاں برقرار رکھی ہیں۔

فیصلے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے اسے اپنی "مکمل فتح” قرار دیا اور کہا کہ یہ مقدمہ سیاسی انتقام کے سوا کچھ نہیں تھا۔ دوسری جانب نیویارک کی اٹارنی جنرل لیٹیشیا جیمز نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اعلیٰ عدالت میں اپیل کریں گی۔

سیاسی مبصرین کے مطابق یہ فیصلہ ٹرمپ کے لیے وقتی ریلیف ہے لیکن قانونی جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی۔

متعلقہ پوسٹ