نیویارک (نمائندہ خصوصی) — اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے دو ریاستی حل کی قرارداد کثرتِ رائے سے منظور کرلی ہے، جسے فلسطینی قیادت نے تاریخی پیش رفت قرار دیا ہے۔ قرارداد میں فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے آزاد فلسطینی ریاست کے قیام اور اسرائیل و فلسطین کے درمیان پرامن بقائے باہمی پر زور دیا گیا ہے
جنرل اسمبلی کے اجلاس میں پیش کی گئی اس قرارداد میں کہا گیا کہ فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر مشرقِ وسطیٰ میں پائیدار امن ممکن نہیں۔ قرارداد میں مشرقی یروشلم کو فلسطین کا دارالحکومت تسلیم کرنے اور اسرائیل کو مقبوضہ علاقوں میں نئی آباد کاری روکنے کی سختی سے ہدایت کی گئی ہے۔
قرارداد کو بڑی تعداد میں مسلم اور ترقی پذیر ممالک نے حمایت دی جبکہ کئی مغربی ممالک نے بھی اس کی تائید کی۔ امریکا اور اسرائیل نے قرارداد کی مخالفت کی اور مؤقف اختیار کیا کہ یہ اقدام خطے میں امن کے بجائے مزید تقسیم پیدا کرے گا۔ اس مخالفت کے باوجود قرارداد مطلوبہ اکثریت سے منظور کرلی گئی
فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے قرارداد کو فلسطینی عوام کی طویل جدوجہد کی جیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری نے ایک مرتبہ پھر واضح پیغام دیا ہے کہ فلسطینی عوام کو حقِ خود ارادیت سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ دنیا اس قرارداد پر عمل درآمد کو یقینی بنائ
دوسری جانب اسرائیلی نمائندے نے قرارداد کو یکطرفہ اور غیرمنصفانہ قرار دیا۔ ان کے مطابق اس طرح کی قراردادیں خطے میں مذاکراتی عمل کو نقصان پہنچاتی ہیں اور اسرائیل کی سلامتی کے لیے خطرات بڑھاتی ہیں۔
عالمی ماہرین کا کہنا ہے کہ جنرل اسمبلی کی اس قرارداد سے دنیا بھر میں فلسطینی ریاست کے قیام کے حق میں آواز کو مزید تقویت ملی ہے۔ تاہم، اس پر عملی پیش رفت بڑی طاقتوں کے سیاسی عزم اور زمینی اقدامات سے ہی ممکن ہوسکے گی۔