برلن (مانیٹرنگ ڈیسک) — جرمن فوج نے اعلان کیا ہے کہ وہ ملک میں ڈرون مخالف دفاعی نظام متعارف کرانے کے عمل کو تیز تر کرے گی۔ فوجی حکام کے مطابق، جدید سینسرز، جامنگ ٹیکنالوجی اور موبائل گنز پر مبنی نئے نظام آئندہ چند ماہ میں مرحلہ وار تعینات کیے جائیں گے تاکہ بڑھتے فضائی خطرات کا بروقت مقابلہ کیا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق، جرمنی نے حالیہ برسوں میں ڈرونز کے بڑھتے استعمال، سرحدی خلاف ورزیوں اور یورپ میں روسی ساختہ چھوٹے ڈرونز کے خطرات کے پیش نظر اپنی حکمتِ عملی کو ازسرِ نو ترتیب دیا ہے۔ فوجی ماہرین کا کہنا ہے کہ فی الوقت جرمنی کے پاس صرف چند یونٹس ہیں، جبکہ ملک کی مکمل حفاظت کے لیے سیکڑوں نظام درکار ہوں گے
دفاعی صنعت کی رپورٹس کے مطابق، جرمن فوج نے "اسکائی رینجر 30” نامی موبائل سسٹم کی بڑی تعداد میں خریداری کا منصوبہ بنایا ہے، جس پر 30 ملی میٹر کی خودکار توپ نصب ہے اور یہ ڈرونز کو فضا میں ہی نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس منصوبے پر اربوں یورو لاگت آنے کا امکان ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ HENSOLDT کمپنی کو ASUL کاؤنٹر ڈرون سسٹم کی اپ گریڈیشن کا معاہدہ بھی دیا گیا ہے تاکہ فوجی یونٹس چھوٹے اور تیز رفتار ڈرونز کو بروقت شناخت اور ناکارہ بنا سکیں۔
جرمن کابینہ نے حالیہ ہفتوں میں ایک قانونی مسودہ بھی منظور کیا ہے جس کے تحت فوج کو حساس تنصیبات اور شہری علاقوں کے قریب خطرناک ڈرونز کو مار گرانے کا اختیار حاصل ہوگا، بشرطیکہ پولیس فوری کارروائی نہ کر سکے۔ اس قانون پر حتمی منظوری کے بعد فوجی کارروائیوں کے قانونی پہلو مزید واضح ہو جائیں گے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈرون خطرات کا مقابلہ کسی ایک نظام سے ممکن نہیں بلکہ اس کے لیے کثیر سطحی دفاعی حکمتِ عملی، تیز رفتار ردِعمل اور یورپی ممالک کے درمیان قریبی تعاون درکار ہے۔ یورپی یونین پہلے ہی "ڈرون وال” جیسے مشترکہ منصوبوں پر کام کر رہی ہے جس میں جرمنی کا کردار نمایاں ہوگا۔
فوجی حکام نے زور دیا ہے کہ یہ اقدامات ملک کی سلامتی کے لیے ناگزیر ہیں اور آئندہ چند ماہ کے دوران مزید یونٹس اور نظام تعینات کر دیے جائیں گے۔