مشن نور کی کال اور پی ٹی آئی میں پھوٹ قادیانی فتنہ قرار , احمدی جماعت کا ردعمل بھی سامنے آگیا

FB IMG 1758402888918

اسلام آباد – پاکستان تحریک انصاف کے اندر “مشن نور” کے معاملے پر کھلا اختلاف شدت اختیار کر گیا ہے۔ پارٹی کے کئی رہنماؤں نے اس مہم کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے اسے عوامی جذبات کے لیے حساس قرار دیا ہے، جبکہ کچھ حلقے اسے روحانی بیداری اور پرامن احتجاج کی ایک مثبت کوشش سمجھ رہے ہیں۔
“مشن نور” دراصل تحریک انصاف کے کارکنوں اور حامیوں کی جانب سے شروع کی جانے والی ایک علامتی مہم ہے جس میں عوام کو کہا گیا کہ وہ 20 ستمبر کی رات اپنی چھتوں پر اذان دیں۔ اس مہم کو بعض افراد نے عبادات اور روحانیت کے فروغ کے طور پر دیکھا ہے، لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ مذہبی شعائر کو سیاسی احتجاج کے ساتھ جوڑنے سے عوامی ردِعمل میں سختی پیدا ہو سکتی ہے۔
پارٹی کے اہم رہنما علی محمد، زلفی بخاری، حلیم عادل شیخ اور اسد قیصر نے اندرونی اجلاسوں میں اس مہم کو “انتہائی حساس” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عوامی سطح پر اس اقدام کو مذہبی حساسیت کی خلاف ورزی سمجھا جا سکتا ہے، جو پارٹی کے ووٹ بینک کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایک دھڑا مسلسل اس بات پر زور دے رہا ہے کہ پارٹی کو “مشن نور” سے دور رہنا چاہیے، جبکہ دوسرا دھڑا اسے ایک پرامن اور اصلاحی اقدام سمجھتا ہے۔ تاہم، زیادہ تر رہنماؤں کی رائے ہے کہ یہ معاملہ پارٹی کے اندرونی اتحاد کو متاثر کر رہا ہے۔
اس دوران بعض مذہبی تنظیموں اور علما نے “مشن نور” کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے سیاسی مقاصد کے لیے مذہبی علامات کے استعمال سے تعبیر کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کے اقدامات سے عوام میں مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچ سکتی ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ اس معاملے کو جماعت احمدیہ کے ساتھ جوڑنے کی کوششیں بھی سامنے آئی ہیں، لیکن جماعت احمدیہ نے ان تمام دعووں کو مسترد کر دیا ہے۔ جماعت کا کہنا ہے کہ وہ 20 ستمبر کو کوئی دن نہیں مناتی اور نہ ہی “مشن نور” جماعت احمدیہ کی کوئی اصطلاح ہے۔ جماعت کے ایک ترجمان کے مطابق مخالفین بلاوجہ پروپیگنڈا کر رہے ہیں اور احمدیوں کو بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پہلے ہی احمدیوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا ہے، اور ایسے الزامات اس تعصب کو مزید بڑھاتے ہیں۔
سیاسی مبصرین کے مطابق یہ تنازعہ نہ صرف تحریک انصاف کے اندر تقسیم کو بڑھا رہا ہے بلکہ قومی سطح پر بھی ایک نئی بحث کو جنم دے رہا ہے۔ ایک طرف مذہبی طبقہ اس مہم کے خلاف متحد نظر آ رہا ہے، دوسری طرف جماعت احمدیہ نے دو ٹوک مؤقف اپنایا ہے کہ ان کا اس مہم سے کوئی تعلق نہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر معاملہ مزید طول پکڑتا ہے تو تحریک انصاف کو اپنے سیاسی لائحہ عمل میں ایک واضح فیصلہ کرنا ہوگا تاکہ پارٹی کے اندرونی اختلافات کو کم کیا جا سکے اور عوامی سطح پر ابہام کو دور کیا جا سکے۔

fb img 17583922991967467247787993218963
مشن نور کی کال اور پی ٹی آئی میں پھوٹ قادیانی فتنہ قرار , احمدی جماعت کا ردعمل بھی سامنے آگیا 3

متعلقہ پوسٹ