تحریر:( قاسم منیر )
وکلا اور پنجاب پولیس امنے سامنے وکلا کی طرف سے احتجاج کی کال
پاکستان ایک بار پھر اس مقام پر کھڑا ہے جہاں عقل و تدبر کی بجائے انتقام، انا اور مفاد کی سیاست نے ہر سمت کو اندھیرا بنا دیا ہے۔ دشمن سرحدوں پر صف بند ہے، مگر ہم نے اپنی صفوں میں ہی نفرت کے خنجر تیز کر رکھے ہیں۔ یہ لمحہِ فکریہ نہیں تو اور کیا ہے؟
گزشتہ چند دنوں میں جو مناظر سڑکوں، چوراہوں اور شہروں میں دیکھنے کو ملے، وہ کسی بھی مہذب معاشرے کے لیے باعثِ شرم ہیں۔ ایک طرف مذہبی جماعت کا احتجاج، دوسری جانب ریاستی اداروں کا سخت ردِعمل، اور درمیان میں پسنے والا عوام — یہ سب ایک ایسے کھیل کا حصہ لگتا ہے جس کا کوئی فاتح نہیں، صرف شکست ہے… اور وہ بھی پوری قوم کی۔
ریاست نے طاقت کا مظاہرہ کیا، مظاہرین نے جوابی غصہ دکھایا، نتیجہ؟ لاشیں، آنسو، جلی ہوئی گاڑیاں، اور اربوں روپے کا نقصان۔ اس ملک کے عوام کے لیے یہ کوئی نیا باب نہیں، مگر ہر بار امید یہی ہوتی ہے کہ شاید اب عقل کے چراغ جلیں گے۔ افسوس، وہ چراغ بجھنے سے پہلے ہی راکھ میں بدل جاتے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ کب تک ریاست اپنے ہی شہریوں کے خلاف لاٹھی، گولی اور آ

