بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو مقامی عدالت کی جانب سے سنائی گئی سزائے موت کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان ایک نیا سفارتی مسئلہ پیدا ہو گیا ہے۔ ڈھاکہ حکومت نے شیخ حسینہ کی بھارت سے حوالگی کا باضابطہ مطالبہ کیا ہے، تاہم نئی دہلی کی جانب سے اس مطالبے پر کوئی مثبت جواب نہیں دیا گیا۔
شیخ حسینہ گزشتہ فیصلے کے بعد ملک چھوڑ کر مبینہ طور پر بھارت میں موجود ہیں، جہاں سے ان کی حوالگی کے بغیر عدالتی فیصلے پر عملدرآمد ممکن نہیں۔ بھارتی حکومت کی خاموشی اور محتاط رویّے نے عملی طور پر اس حکم کے نفاذ کو روک دیا ہے۔
ڈھاکہ کا کہنا ہے کہ معاملہ قانونی نوعیت کا ہے اور ایک قریبی پڑوسی ملک سے تعاون کی توقع فطری ہے۔ تاہم نئی دہلی علاقائی سیاسی اثرات، انسانی حقوق کے خدشات اور شیخ حسینہ کے ساتھ سابقہ تزویراتی تعلقات کی وجہ سے واضح مؤقف دینے سے گریزاں ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ صورتحال دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتے ہوئے اعتماد کے بحران کو مزید گہرا کر سکتی ہے اور خطے میں سفارتی توازن پر بھی اثر انداز ہو سکتی ہے

