وزیر اعلیٰ ہاؤس خیبر پختونخوا سے منگل کو جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ صوبائی حکومت اور پاکستان ریلویز کے اجلاس میں کوہاٹ سے ضلع کرم میں خرلاچی سرحد تک ریلوے ٹریک بچھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
بیان کے مطابق اس موقعے پر صوبائی حکومت اور پاکستان ریلوے کے درمیان تعاون و اشتراک بڑھانے پر اتفاق کیا گیا اور کوہاٹ سے خرلاچی تک 192 کلومیٹر طویل ریلوے لائن بچھائی جائے گی جس پر 64 کروڑ 20 لاکھ ڈالر لاگت آئے گی۔
وزیر اعلیٰ ہاؤس سے جاری بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ ’منصوبہ دو سال میں مکمل ہوگا اور اس ٹرین سروس سے سفری سہولیات کے ساتھ ساتھ تجارتی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا۔‘
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی جانب سے پٹڑی بچھانے کا اعلان تو کردیا گیا ہے لیکن یہ منصوبہ کوئی نیا نہیں بلکہ وفاقی حکومت 2023 میں اس کا اعلان کر چکی ہے۔
کوہاٹ سے خرلاچی اور خرلاچی سے افغانستان کے مزار شریف تک ریلوے لائن بچھانے کا یہ منصوبہ دراصل ازبکستان-افغانستان-پاکستان ریلوے منصوبے کا حصہ ہے جو دراصل تجارتی اور کارگو کے لیے بنایا جائے گا۔
اس کی تصدیق پاکستان ریلوے کے اعلیٰ عہدے دات نے نام نہ بتانے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو بھی کر دی ہے کہ اس منصوبے پر 2023 میں دستخط کیے گئے تھے۔
اس ریلوے لائن کے ذریعے ازبکستان کے شہر ترمیز کو افغانستان کے مزار شریف سے پہلے جوڑا کیا جائے گا۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
منصوبے کے مطابق ریلوے لائن مزار شریف کے بعد افغانستان کے صوبہ لوگر سے گزرتی ہوئی خرلاچی بارڈر تک جائے گی اور وہاں سے کوہاٹ تک اور پھر کوہاٹ سے راولپنڈی تک پہلے سے موجود ریلوے لائن کے ساتھ جوڑی جائے گی جو کراچی تک پہلے سے جڑی ہوئی ہے۔
پاکستان ریلویز کی دستاویزات کے مطابق اس منصوبے پر جولائی 2023 میں دستخط کیے گئے تھے۔ منصوبے کے تحت ریلوے لائن ترمیز سے براستہ خرلاچی اور کوہاٹ تقریباً 2357 کلومیٹر طویل ہوگی جس میں 191 کلومیٹر پاکستان کی حدود میں بچھائی جائے گی۔
اگست 2024 میں وفاقی حکومت کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا تھا کہ کوہاٹ سے براستہ خرلاچی، مزار شریف تک اس ریلوے لائن پر 10 ارب ڈالر (تقریباً 2800 ارب روپے) کا خرچہ آئے گا۔
وزیر ریلویز محمد حنیف عباسی نے بتایا کہ اس منصوبے کا مقصد پاکستان کو وسطی ایشیا کے ممالک کے ساتھ تجارتی مقاصد سے جوڑنا ہے جس سے ملک کی معیشت کو فائدہ ہوگا۔
وزیر اعلیٰ کی جانب سے منصوبے کے اعلان کے حوالے سے جاری بیان کے متعلق وزیر اعلیٰ ہاؤس سے رابطہ کیا گیا اور ان سے یہ پوچھا گیا کہ یہ منصوبہ تو پہلے سے دستخط شدہ ہے تو صوبائی حکومت کا اس میں کردار کیا ہوگا؟ تاہم ابھی تک وزیراعلیٰ ہاؤس کی جانب سے مؤقف نہیں بھیجا گیا۔
تاہم اس حوالے سے مشیر خزانہ خیبر پختونخوا مزمل اسلم نے انڈپینڈنٹ اردو کو ایک مختصر پیغام میں بتایا کہ پاکستان ریلوے نے صوبائی حکومت کو مختلف منصوبوں کے حوالے سے اپروچ کیا تھا اور اس کی مزید تفصیلات حاصل کی جائیں گی۔

