دوحہ: اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد حماس کی قیادت پہلی مرتبہ منظرعام پر آگئی ہے۔ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والی ایک اہم ملاقات میں حماس کے مرکزی رہنماؤں نے شرکت کی جن میں سینئر رہنما اسامہ حمدان بھی شامل تھے۔ یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب اسرائیل کی جانب سے غزہ اور بیرونِ ملک حماس کے دفاتر پر دباؤ بڑھایا جا رہا ہے۔
اجلاس کے دوران رہنماؤں نے اسرائیلی کارروائیوں کی شدید مذمت کی اور کہا کہ فلسطینی عوام کو نشانہ بنانا انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اسامہ حمدان نے اپنے بیان میں کہا کہ حماس کسی بھی جارحیت کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے گی اور فلسطینی عوام کی آزادی و خودمختاری کے لیے جدوجہد جاری رکھے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی بمباری کا مقصد مزاحمتی قوت کو کمزور کرنا ہے مگر فلسطینی قوم کے حوصلے بلند ہیں۔
ذرائع کے مطابق اس ملاقات کو ایک طاقتور علامتی پیغام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، کیونکہ اسرائیلی حملے کے بعد عالمی سطح پر یہ قیاس آرائیاں ہو رہی تھیں کہ حماس کی قیادت دباؤ کا شکار ہے۔ تاہم دوحہ میں قیادت کی موجودگی نے واضح کیا کہ تنظیم اپنی پوزیشن پر قائم ہے اور سیاسی و سفارتی سطح پر سرگرم ہے۔
اجلاس میں شریک رہنماؤں نے عالمی برادری اور عرب ممالک پر زور دیا کہ وہ فلسطینی عوام کی حمایت کے لیے ٹھوس اقدامات کریں اور اسرائیل کو اس کی جارحیت سے روکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ صرف بیانات کافی نہیں بلکہ عملی دباؤ ڈالنے کی ضرورت ہے تاکہ فلسطینی عوام کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں سے انسانی بحران شدت اختیار کر چکا ہے اور ہزاروں خاندان بے گھر ہو گئے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کر رہی ہیں۔
