جرمنی نے طالبان نمائندوں کو ملک بدری میں معاونت کی اجازت دے دی

جرمنی نے افغان مہاجرین کی ملک بدری کے عمل کو تیز کرنے کے لیے ایک متنازع قدم اٹھایا ہے۔جرمن چانسلر فریڈرک مرز کی حکومت نے غیر قانونی ہجرت پر قابو پانا اپنی پالیسیوں میں سرفہرست رکھا ہے۔ اسی سلسلے میں:گزشتہ ہفتے 81 افغان شہریوں کو ملک سے ڈیپورٹ کیا گیا۔ ان میں وہ افراد شامل تھے جن کے پناہ کے دعوے مسترد ہو چکے تھے یا جو مجرمانہ ریکارڈ رکھتے تھے۔اب برلن نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ طالبان کے دو نمائندوں کو جرمنی میں موجود افغان سفارتی مشنوں میں کام کرنے کی اجازت دے گا تاکہ آئندہ افغان مہاجرین کی ملک بدری کے عمل کو مؤثر اور تیز تر بنایا جا سکے۔یہ فیصلہ یورپ بھر میں افغان مہاجرین کی پوزیشن اور طالبان کے ساتھ سفارتی معاملات پر ایک نئی بحث کو جنم دے رہا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب طالبان کو دنیا بھر میں ابھی تک سرکاری طور پر تسلیم نہیں کیا گیا۔ناقدین کا کہنا ہے کہ طالبان نمائندوں کو اجازت دینا انسانی حقوق اور بین الاقوامی قانون کے نقطۂ نظر سے تشویش ناک ہو سکتا ہے، جبکہ حکومت کا موقف ہے کہ یہ اقدام صرف تکنیکی تعاون تک محدود ہے تاکہ ڈیپورٹیشن کے عمل کو قانون کے مطابق مکمل کیا جا سکے

متعلقہ پوسٹ