بنگلادیش میں سیاسی بحران: مودی سرکار کی مداخلت جاری

Screenshot 20250822 162019 1




شیخ حسینہ واجد کی بھارتی نواز حکومت کے خاتمے کے باوجود نئی دہلی کی مداخلت ختم نہ ہو سکی۔ بنگلادیش میں عبوری حکومت کے قیام کے بعد بھی مودی سرکار سیاسی عدم استحکام کو ہوا دینے میں سرگرم ہے۔

بھارتی جریدے ’دی پرنٹ‘ کی تازہ رپورٹ کے مطابق عوامی لیگ کے تقریباً 1300 سے زائد رہنما بھارت منتقل ہو چکے ہیں جنہیں کولکتہ کے نیو ٹاؤن میں پرتعیش رہائش فراہم کی گئی ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سابق وزیر داخلہ اسدالزمان خان بھی ان رہنماؤں میں شامل ہیں، جو دہلی کے باقاعدہ دورے کر کے بھارتی حکام سے ملاقاتیں کرتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق عوامی لیگ کے ان رہنماؤں پر بنگلادیش میں تحریک کے دوران ہونے والی ہلاکتوں کے مقدمات درج ہیں، تاہم بھارتی حکومت نے انہیں مکمل تحفظ فراہم کیا ہے۔ ان رہنماؤں کی سرگرمیاں بنگلادیش کی عبوری حکومت کے خلاف سازشوں کا حصہ بتائی جا رہی ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت نہ صرف بنگلادیش بلکہ پورے جنوبی ایشیا میں سیاسی خلفشار اور بدامنی کو فروغ دے رہا ہے۔ شیخ حسینہ کے دورِ حکومت میں عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم عالمی سطح پر بے نقاب ہو چکے ہیں لیکن اس کے باوجود مودی حکومت کھل کر ان کی حمایت کر رہی ہے۔

ماہرین کے مطابق بھارت کی اس پالیسی سے خطے میں امن و استحکام کے امکانات کو شدید دھچکا پہنچ رہا ہے اور خطے کے ممالک میں باہمی اعتماد مزید کمزور ہو رہا ہے۔

متعلقہ پوسٹ