سپین کے شہر جمیلا میں مسلمانوں کی مذہبی تقریبات پر پابندی، اومبڈز مین نے تحقیقات کا آغاز کر دیا

سپین کے چھوٹے شہر جمیلا میں عوامی کھیلوں کے مقامات پر مذہبی تقریبات منعقد کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، جسے مسلمانوں کی اجتماعات روکنے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔ اس پابندی کے باعث مقامی مسلم کمیونٹی شدید متفجر ہے اور انسانی حقوق کے گروپس نے اسے مذہبی آزادی کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

شہر کی انتظامیہ کا موقف ہے کہ یہ پابندی شہری قوانین اور عوامی جگہوں کے استعمال کے اصولوں کے تحت لگائی گئی ہے، تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ اس کے پیچھے مسلم معاشرے کو ہدف بنانے کی سازش ہے۔

سپین کے اومبڈز مین آفس نے اس معاملے کی شفاف اور مکمل تحقیقات شروع کر دی ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا اس پابندی کے ذریعے مذہبی آزادی کو محدود کیا گیا ہے یا نہیں۔ اومبڈز مین کا کہنا ہے کہ مذہبی حقوق اور اظہار رائے کی آزادی کو یقینی بنانا ہر شہری کا بنیادی حق ہے اور کسی بھی امتیازی رویے کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

ماہرین انسانی حقوق نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس پابندی پر فوری نظرثانی کرے اور مسلم برادری کے ساتھ تعمیری بات چیت کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کرے تاکہ ملک میں سماجی ہم آہنگی کو فروغ دیا جا سکے۔

متعلقہ پوسٹ