حکومت نے رواں برس دیت کی رقم میں نمایاں اضافہ کر دیا ہے۔ گزشتہ برس دیت کی رقم 81 لاکھ 3 ہزار 955 روپے مقرر تھی، تاہم اس سال اس میں 17 لاکھ روپے سے زائد کا اضافہ کیا گیا ہے۔
ماہرین کے مطابق دیت کی رقم کا تعین ہر سال چاندی کے نرخ کی بنیاد پر کیا جاتا ہے، کیونکہ اسلامی شریعت کے مطابق دیت کی قیمت کا حساب ساڑھے بانوے تولہ چاندی کے مساوی کیا جاتا ہے۔ جیسے ہی مارکیٹ میں چاندی کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ آتا ہے، اس کا براہِ راست اثر دیت کی مالیت پر پڑتا ہے۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ دیت کی رقم کا بڑھ جانا ایک قانونی اور شرعی تقاضا ہے، جسے عدالتوں میں قتل کے مقدمات اور دیگر سنگین جرائم کے فیصلوں میں مدنظر رکھا جاتا ہے۔ پاکستان میں تعزیراتِ پاکستان (PPC) کے تحت دیت کی ادائیگی ایک متعین اصول کے مطابق لازمی ہے اور یہ ورثا کو انصاف کی فراہمی کا ایک ذریعہ ہے۔
گزشتہ چند برسوں میں چاندی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث دیت کی رقم میں سالانہ بنیادوں پر اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اس سال بھی چاندی کی عالمی قیمتوں میں اضافے کے بعد پاکستان میں دیت کی مالیت میں نمایاں اضافہ ہوا قانونی ماہرین اور سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ عوام میں آگاہی مہم بھی چلائے تاکہ لوگ دیت کے تصور اور اس کی قانونی حیثیت سے بہتر طور پر آگاہ ہو سکیں۔
