اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق نے ایک ماہر کے حوالے سے خبردار کیا گیا ہے کہ سابق پاکستانی وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو ’ایسے حالات میں قید رکھا جا رہا ہے جو ان کی جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے سنگین خطرہ بن سکتے ہیں۔‘
انسانی حقوق کے کمشنر نے بدھ کو جاری کردہ بیان میں حکام پر زور دیا کہ ’وہ اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔‘
73 سالہ بشریٰ بی بی کو القادر ٹرسٹ کیس میں جنوری 2025 سے جیل میں ہیں۔ گذشتہ ہفتے توشہ خانہ 2 کہلانے والے کیس میں مزید 17 برس کی سزا سنائی گئی تھی۔
اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے تشدد ایلس جل ایڈورڈز نے کہا، ’ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ مسز خان کی صحت کا تحفظ کرے اور قید کے ایسے حالات کو یقینی بنائے جو انسانی وقار کے مطابق ہوں۔‘
بیان میں لکھا ہے کہ ’اڈیالہ جیل میں قید بشریٰ بی بی کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ انہیں مبینہ طور پر ایک چھوٹی، بغیر ہوا والی کوٹھری میں رکھا گیا ہے جسے گندا، بہت زیادہ گرم اور کیڑے مکوڑوں اور چوہوں سے بھرا ہوا بتایا گیا ہے۔ مبینہ طور پر بجلی کی بندش سے ان کا سیل اندھیرے میں ڈوب جاتا ہے۔ رپورٹوں کے مطابق انہیں پینے کا غیر صاف پانی اور ایسا کھانا دیا جاتا ہے جو مرچوں کی زیادتی کی وجہ سے کھانے کے قابل نہیں ہوتا۔
جیل حکام کا موقف
تاہم دوسری جانب اس سال اپریل میں ایڈووکیٹ جنرل آفس نے جیل سپرنٹنڈنٹ کی رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک رپورٹ جمع کرائی تھی، جس کے مطابق بشریٰ بی بی کو جیل میں الگ کشادہ کمرے میں رکھا گیا ہے اور دن میں دو بار طبی معائنہ کیا جاتا ہے، اور انہیں میٹرس، کرسی، ٹیبل اور کتابوں کی الماری بھی فراہم کی گئی ہے جبکہ کمرے میں روشنی اور پنکھے کا انتظام بھی موجود ہے۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
رپورٹ کے مطابق موسم گرما میں روم کولر فراہم کیا گیا ہے اور جیل میں ایل سی ڈی کی سہولت بھی موجود ہے، بشریٰ بی بی کو جیل میں علیحدہ کچن کی صورت میں کھانا پکانے کی سہولت بھی دی گئی ہے جبکہ کھانے کا پہلے میڈیکل آفیسر معائنہ کرتا ہے۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کی رپورٹ میں مزید لکھا ہے کہ ’ان حالات کی وجہ سے ان کا وزن تقریباً 15 کلوگرام کم ہو گیا ہے، انہیں بار بار انفیکشن، بےہوشی کے دورے اور دانت میں پیپ اور معدے کے السر سمیت علاج نہ ہونے والی طبی پیچیدگیوں کا سامنا ہے۔ معدے کا السر قید کے ابتدائی دور میں مبینہ طور پر آلودہ کھانے کی وجہ سے ہوا۔‘
بیان کے مطابق ’رپورٹس یہ بھی بتاتی ہیں کہ بشریٰ بی بی کو اکثر دن میں 22 گھنٹے سے زیادہ مکمل تنہائی میں رکھا جاتا ہے، اور بعض اوقات یہ دورانیہ دس دن سے بھی بڑھ جاتا ہے۔ انہیں ورزش، پڑھنے کے مواد، قانونی مشاورت، خاندانی ملاقاتوں یا ان کے ذاتی معالجین تک رسائی حاصل نہیں ہوتی۔
’ایڈورڈز نے کہا: ’حکام کو یقینی بنانا چاہیے کہ مسز خان کو اپنے وکلا سے بات چیت کرنے اور خاندان کے افراد سے ملنے کا موقع ملے، اور ان کی قید کے دوران بامعنی انسانی رابطہ برقرار رہے۔‘
’خصوصی نمائندہ نے مزید کہا: ’اس قسم کی طویل تنہائی نفسیاتی دباؤ کو بڑھاتی ہے اور ضروری حفاظتی اقدامات تک رسائی میں رکاوٹ بنتی ہے۔ علاج نہ ہونے والی طبی ضروریات کے ساتھ مل کر یہ ایک شدید خطرہ پیدا کرتی ہے۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ نے بشریٰ بی بی کی صورت حال کو باضابطہ طور پر حکومت پاکستان کے سامنے اٹھایا ہے اور وہ پیش رفت کی قریب سے نگرانی جاری رکھیں گی۔‘

