اسلام آباد (نمائندہ خصوصی وائس آف جرمنی) اسلام آباد میں قائم ایک تھنک ٹینک نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں رواں سال جولائی سے ستمبر کے دوران دہشت گرد حملوں میں 46 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے نتیجے میں 901 افراد ہلاک ہوئے۔
سینٹر فار ریسرچ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (CRSS) کے مطابق زیادہ تر ہلاکتیں خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں رپورٹ ہوئیں، جو افغانستان کی سرحد سے متصل صوبے ہیں اور حالیہ برسوں میں شدت پسندی کی لپیٹ میں رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اپریل تا جون کے دوران ہلاکتوں کی تعداد 616 تھی، جو جولائی تا ستمبر میں بڑھ کر 901 تک جا پہنچی۔ یوں تین ماہ کے دوران دہشت گرد حملوں میں ہلاکتوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
سی آر ایس ایس نے بتایا کہ 2025 میں اب تک ہونے والی ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 2024 کے پورے سال میں ریکارڈ ہونے والی ہلاکتوں کے برابر ہو چکی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ عسکریت پسندوں کے حملوں کے جواب میں سیکیورٹی فورسز نے بھرپور کارروائیاں کیں، جس کے نتیجے میں 516 عسکریت پسند مارے گئے۔
ماہرین کے مطابق دہشت گرد حملوں میں اس اضافے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں امن و امان کی صورتحال ایک بار پھر سنگین نوعیت اختیار کر رہی ہے، جبکہ سرحدی علاقوں میں سیکیورٹی اداروں کو مزید چیلنجز کا سامنا ہے