ڈی جی آئی ایس پی آر نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سہیل وڑائچ کے ایک حالیہ آرٹیکل کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ جس تصویر کا حوالہ دیا جا رہا ہے وہ برسلز کے ایک ایونٹ کی تھی، جہاں سینکڑوں افراد نے آرمی چیف کے ساتھ تصاویر بنوائیں۔ آرمی چیف کی جانب سے کسی قسم کا انٹرویو نہیں دیا گیا اور نہ ہی پی ٹی آئی یا معافی سے متعلق کوئی بات ہوئی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ایک سینئر صحافی کی جانب سے ذاتی تشہیر اور مفاد کی خاطر غیر ذمہ دارانہ رویہ افسوسناک ہے۔ انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ 9 مئی کے واقعات کے ذمہ داران اور سہولت کاروں کو قانون کے مطابق کٹہرے میں لایا جائے گا۔
پاکستان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان خطے کی تقدیر بدلنے والا ملک ہے، اسی لیے اس پر بار بار حملے کیے جاتے ہیں۔ بھارت کا خیال تھا کہ دہشت گردانہ پراکسیز اور عسکری طاقت کے ذریعے پاکستان کو کمزور کر دے گا لیکن حقیقت اس کے برعکس نکلی اور دشمن خود ہی ڈس کریڈٹ ہوا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے 2014 میں تمام سیاسی جماعتوں نے غیر قانونی سپیکٹرم کے خاتمے پر اتفاق کیا تھا لیکن آج تک اس پر مکمل عمل نہیں ہو سکا۔ ان کے مطابق غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندے جرائم میں ملوث ہیں اور جب ان کے انخلا کی بات کی جاتی ہے تو ملک کے اندر موجود چند سیاسی اور مجرمانہ کردار اعتراض کھڑا کر دیتے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ نیشنل ایکشن پلان کے 14 نکات پر مکمل عمل درآمد وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق گورننس کے خلا کو فوج، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر پورا کر رہے ہیں۔
نوجوانوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے نوجوان ملک کا اصل اثاثہ ہیں، اور انہیں اپنی نظریاتی ریاست کی تاریخ اور میراث کو ضرور سمجھنا چاہیے۔
