یروشلم/غزہ (مانیٹرنگ ڈیسک) — سابق اسرائیلی چیف آف اسٹاف نے اعتراف کیا ہے کہ جاری غزہ جنگ میں اب تک دو لاکھ سے زائد فلسطینی ہلاک اور زخمی ہو چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ جنگ خطے کے مستقبل کے لیے نہایت بھیانک نتائج مرتب کر رہی ہے۔
سابق فوجی سربراہ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ طویل عرصے سے جاری لڑائی نے نہ صرف ہزاروں خاندان اجاڑ دیے ہیں بلکہ بنیادی ڈھانچے کو بھی ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ اسپتال، تعلیمی ادارے اور رہائشی علاقے شدید تباہی کا شکار ہیں جبکہ لاکھوں بے گھر افراد انسانی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ عام شہری سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں اور یہ صورتحال خطے میں امن کے امکانات کو مزید کمزور کر رہی ہے۔ ان کے مطابق اس جنگ نے عالمی سطح پر اسرائیل کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور سفارتی محاذ پر بھی مشکلات بڑھ رہی ہیں۔
عالمی برادری کی جانب سے بارہا جنگ بندی کی اپیلوں کے باوجود غزہ میں لڑائی بدستور جاری ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے کہا ہے کہ یہ جانی نقصان تاریخ کے بدترین انسانی المیوں میں شمار کیا جا سکتا ہے۔
