تل ابیب: اسرائیل کے دائیں بازو کے انتہاپسند وزیر برائے قومی سلامتی اتمار بن گویر نے غزہ سے متعلق مجوزہ امن معاہدے کی شدید مخالفت کرتے ہوئے حکومت پر دباؤ بڑھا دیا ہے۔
اپنے ایک بیان میں اتمار بن گویر نے کہا کہ وہ ایسے کسی امن معاہدے کے حق میں نہیں ہیں جس کے نتیجے میں فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے، خصوصاً وہ افراد جن پر اسرائیل نے سنگین نوعیت کے الزامات عائد کیے ہیں۔ ان کے مطابق ایسے اقدامات "دہشت گردی کے سامنے جھکنے” کے مترادف ہوں گے۔
بن گویر نے واضح الفاظ میں دھمکی دی کہ اگر اسرائیلی حکومت نے حماس کے ساتھ کسی ایسے معاہدے پر اتفاق کیا جس سے تنظیم کا وجود برقرار رہے تو ان کی جماعت اوتزما یہودیت حکومت سے علیحدہ ہو جائے گی، جس کے نتیجے میں وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت کا خاتمہ بھی ممکن ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کو غزہ میں "فیصلہ کن فتح” حاصل کیے بغیر کسی بھی سیاسی سمجھوتے کی طرف نہیں بڑھنا چاہیے۔ بن گویر کا کہنا تھا کہ حماس کو مکمل طور پر ختم کرنا اسرائیل کے طویل المدتی امن اور سلامتی کے لیے ضروری ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق بن گویر اور ان کے اتحادی وزیر خزانہ بیزلیل سموتریچ کی مخالفت کے باعث اسرائیلی کابینہ کو غزہ کے مستقبل سے متعلق کسی بھی امن منصوبے پر اتفاق رائے پیدا کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔